صحائف کے لئے خالص زبان عربی ہے؟
”صحائف کے لئے خالص زبان عربی ہے۔“
چند لوگوں کے نزدیک،صحائف اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، جو دُنیا کی تخلیق سے بھی پہلے کی ابدی کتاب کی نقل ہے۔یہی بطور جادوئی تعویذ،منتر
کے عربی میں قرآنی آیات کے استعمال کی بنیاد ہے،کیونکہ یہ یقین کیا جاتا ہے کہ یہ آیات اللہ تعالیٰ کی باتیں ہیں۔ اِس بات کی بنیاد پر موازنہ کیا جاتاہے جو کتاب مقدس کو بدنام کرتا ہے۔پھر بھی بڑی آسانی سے یہ نظر آتا ہے کہ قرآن کے بارے میں یہ نقطہء نظر احمقانہ اور نامعقول ہے۔
قرآن کی عربی مسلسل مرتب اور تبدیل ہونے والی زبان کی فوری تصویرپیش کرتی ہے(تاریخی زبانیں واضح طور پر یہی ثبوت دیتی ہیں کہ زبانیں مسلسل بدلتی ہیں،خاص طور پر زبانی ثقافتوں میں جیسے کہ اسلام سے پہلے کا عرب)۔اِس زبان کو اللہ تعالیٰ کی ابدی زبان سمجھنے کا نقطہء نظر اللہ تعالیٰ کو حقیر سمجھنا ہے (نعوذ بااللہ)؛یہ اُسے کم تر کر دیتا ہے۔اللہ تعالیٰ انسان کی مانند نہیں ہے کہ وہ چند عارضی انسانی زبانوں کے ذریعے اپنے خیالات کو الفاظ،زبان اور دانتوں سے بیان کرے،نعوذ بااللہ!…
یونانی انجیل
”یونانی انجیل حضرت عیسیٰ مسیح کی اصلی انجیل نہیں ہو سکتی،کیونکہ حضرت عیسیٰ مسیح عبرانی یا ارامی بولا کرتے تھے۔“
ذاکر نائیک نے دعویٰ کیا ہے،
”اگرچہ حضرت عیسیٰ مسیح عبرانی بولا کرتے تھے،لیکن جو اصلی نسخہ جات آپ کے پاس ہیں وہ یونانی میں ہیں“۔
یہ سچ ہے کہ غالباًحضرت عیسیٰ مسیح عبرانی سمجھتے تھے اگرچہ اُن کی مادری زبان عبرانی نہیں تھی بلکہ گلیل میں بولی جانے والی ارامی زبان تھی۔ یونانی اُس وقت کی بین الاقوامی زبان تھی اِس لئے یہ فلستین میں وسیع پیمانے پر بولی جاتی تھی۔علما ئے کرام کہتے ہیں کہ بڑھئی ہونے کی وجہ سے حضرت عیسیٰ مسیح یونانی بھی جانتے تھے۔کبھی کبھار اُن کی تعلیم ارامی میں ہو گی جبکہ کبھی یہ یونانی میں ہو گی (مثلاً جب وہ سورفینیکی عورت سے بات کر رہے تھے، مرقس 26:7-30 )۔یہ واضح ہے کہ نیا عہد نامہ (انجیل شریف)اصل میں کوئنے یونانی میں لکھی گئی تھی نہ کہ ارامی سے ترجمہ کی گئی تھی۔کوئنے یونانی زبان کتب مقدسہ کے لئے بالکل مناسب زبان تھی کیونکہ یہ اُس وقت دنیا میں زیادہ سمجھی جانے والی زبان تھی۔کتب مقدسہ صرف خاص ”اعلیٰ“سامی زبانوں میں ہی نازل نہیں کی گئی ہیں۔قرآن خود فرماتا ہے کہ یہ اِس لئے ”عربی میں نازل کیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو۔“(2:12)
…
عبرانی میں پرانا عہد نامہ ناپید ہے؟
“موجودہ عبرانی پرانا عہد نامہ یونانی ترجمے سے ترجمہ کیا گیا ہے جب کہ اصلی عبرانی متن اب دستیاب نہیں ہے۔”
ذاکر نائیک شرم ناک حد تک دعویٰ کرتا ہے،
“پرانا عہد نامہ جو اصل عبرانی میں ہے اب دستیاب نہیں ہے۔کیا آپ جانتے ہیں؟پرانے عہد نامے کا جو عبرانی ترجمہ موجود ہے وہ یونانی ترجمے سے کیا گیا ہے۔حتیٰ کہ اصلی پرانا عہد نامہ جو عبرانی میں ہے وہ اب عبرانی زبان میں موجود نہیں ہے۔”
نائیک کا یہ دعویٰ کہ پرانا عہد نامہ اصل عبرانی میں موجود نہیں ہے،بالکل غلط ہے۔حضرت مسیح سے صدیوں قبل کے عبرانی پرانے عہد نامے کے سینکڑوں طومار موجود ہیں جو بحیرہئ مردار یا قمران کے طومار کہلاتے ہیں۔یہ پرانے عہد نامے کے قدیم ترین نسخہ جات کو پیش کرتے ہیں۔ اِس دریافت سے پہلے عبرانی پرانے عہد نامے کے قدیم ترین نسخہ جات یونانی ترجمہ میں موجود تھے جنہیں سپٹواجینٹ کہا جاتا ہے،جس کے حوالہ جات ابھی تک علماے کرام دیتے ہیں۔ حتیٰ کہ عبرانی پرانے عہد نامے کے سیکڑوں نسخہ جات مسوراتی روایت میں موجود ہیں جو حیران کُن حد تک بالکل ویسے ہی ہیں جیسے قمران کے قدیم نسخہ جات ہیں۔جیسے کہ علمِ آثارِ قدیمہ مزید قدیم عبرانی طومار دریافت کرتا ہے،تو مزید حیران کُن مطابقت ملتی ہے۔یہ کہنابالکل جھوٹ ہے کہ موجودہ عبرانی متن یونانی سے ترجمہ کیا گیا ہے۔
Zakir Naik, The Quran and the Bible in the Light of Science.
…