کیا دُنیا تباہ ہو گی یا نہیں؟
زبور26:102 – ”یہاں لکھا ہے کہ زمین برباد ہو جائے گی مگر زبور69:78 میں اِس کے بالکل برعکس لکھا ہے۔“
الزام یہ ہے کہ زبور 26:102اور عبرانیوں 11:1کہتی ہیں کہ آسمان او رزمین ”برباد ہو جائیں گے“جب کہ واعظ 4:1میں اِس کے برعکس لکھا ہے (..”زمین ہمیشہ قائم رہتی ہے۔“)اور زبور 69:78 میں بھی ایسا لکھا ہے (”…زمین جسے ہمیشہ کے لئے قائم کیا ہے“)۔کس طرح کوئی بھی چیز برباد ہو سکتی ہے اور ہمیشہ رہ بھی سکتی ہے؟
اِس کا جواب زبور102میں پایا جاتا ہے:
”تُو نے قدیم سے زمین کی بنیاد ڈالی۔
آسمان تیرے ہاتھ کی صنعت ہے۔
وہ نیست ہو جائیں گے پر تُو باقی رہے گا۔
بلکہ وہ سب پوشاک کی مانند پرانے ہو جائیں گے
تُو اُن کو لباس کی مانند بدلے گا او روہ بدل جائیں گے۔“ (زبور 25:102-26)
یہ آیت فرما رہی ہے کہ دنیا بالکل ایسی ہی بلکہ کامل زمین کے ساتھ بدل جائے گی، جیسے ایک پوشاک کو دوسری پوشاک کے ساتھ بدلا جاتاہے جو ویسی اور زیادہ اچھی ہوتی ہے۔حضرت عیسیٰ مسیح نے آنے والی ”تمام باتوں کی تبدیلی“ کی بات کی (متی 28:19)جب ایک نیا آسمان اور ایک نئی زمین ہو گی،”پہلا آسمان اور پہلی زمین جاتی رہی تھی“(مکاشفہ 1:21)۔
کتاب مقدس کے مطابق،بعد کی زندگی آسمان پر کسی باغ میں نہیں ہے بلکہ خُدا تعالیٰ کی شفا بخشی ہوئی اور پاک کی ہوئی زمین پر ہو گی۔
جس عبرانی لفظ (عولام) کا ترجمہ ’ہمیشہ‘ کیا گیا ہے اُس کا اکثر مطلب صرف ایک طویل اور لامحدود عرصہ ہے جیسے کہ خروج
6:21،جہاں ہمیشہ کا مطلب ابدیت سمجھا نہیں جا سکتا۔ ”اولام واعد“ کی اصطلاح ایک ختم ہونے والا عرصہ کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
کوئی بھی شخص یہی سوال انسانوں کے بارے میں بھی پوچھ سکتا ہے کہ کیا انسان برباد ہو جائے گا یا ہمیشہ قائم رہے گا؟مادہ پرست لوگ کہیں
گے،’دونوں ہی ٹھیک نہیں،یہ احمقانہ بات ہے!‘۔تاہم قرآن اور کتاب مقدس کی یہ واضح تعلیم ہے کہ انسان برباد ہو جائیں گے اور پھر بھی ہمیشہ تک قائم رہیں گے۔قرآن جسم کے مردوں میں سے جی اُٹھنے اور آسمان میں غیر فانی حالت میں رہنے کی تعلیم دیتا ہے۔اِس لئے انسان برباد بھی ہو گا اور پھر بھی ہمیشہ تک قائم بھی رہے گا۔
کتاب مقدس کا بھی زمین کے بارے میں یہی نظریہ ہے۔زمین اپنی موجودہ حالت میں اپنی تمام گندگی اور گناہ کے ساتھ برباد ہو جائے گی اور ایک بے عیب زمین کی صورت میں دوبارہ بنے گی اور ہمیشہ تک قائم رہے گی۔
Leave a Reply