یہوداہ میں جنگی مرد(2 -سموئیل 9:24)-
یہوداہ میں جنگی مرد(2 -سموئیل 9:24)-(سوال نمبر2)”یہ اقتباس یہوداہ میں جنگی مردوں کی تعداد 500,000 دیتا ہے،جو کہ 1 -تواریخ کے5:21 بیان شدہ واقعات کی نسبت 30,000زیادہ ہے۔“
1 -تواریخ 6:21صاف بیان کرتی ہے کہ یوآب نے، اِس حقیقت کی وجہ سے گنتی مکمل نہیں کی تھی،کہ حضرت داؤد مردم شماری مکمل کرانے کے حق میں تھے، اُس نے بنیامین کے قبیلے اور نہ ہی لاوی کے قبیلے کی مردم شماری ابھی تک کی تھی۔ اِس طرح مختلف تعداد قوم میں خاص غیرمذکور شدہ گروہوں کی شمولیت یا اخراج کی طرف اشارہ کرتی ہے۔اِس کا ہمیں ایک اَو رحوالہ 1 -تواریخ 23:27-24
میں ملتا ہے جہاں حوالہ بیان کرتا ہے کہ حضرت داؤد نے بیس سال کی عمر یا اِس سے چھوٹی عمر والوں کو شمار نہیں کیا تھا اور یہ بھی کہ یوآب نے مردم شماری ختم نہیں کی تھی اِس لئے کُل تعداد حضرت داؤد بادشاہ کی تواریخ میں درج نہیں ہوئی تھی۔
بنگالی عقلیت پسند عروج علی متوبر نے قرآن کے وراثت کے قانون سے متعلق سورۃ نساء 11:4-12اور 176میں بالکل اِسی طرح کے تعداد سے متعلق پیچیدہ مسئلے کی طرف اشارہ کیا ہے:جب ایک آدمی مرتا ہے اور اپنے پیچھے تین بیٹیاں،اپنے د ووالدین اور اپنی بیوی پیچھے چھوڑ رہا ہے،وہاں بالترتیب تین بیٹیوں کو 2/3،والدین کو اکٹھا 1/3 [ آیت 11کے مطابق دونوں کے لئے ] اور بیوی کو1/8حصہ ملے گا
[ 12:4 ] جو جمع کرنے پر دستیاب وراثت سے زیادہ بنتاہے۔دوسری مثال: ایک شخص اپنے پیچھے صرف اپنی ماں،اپنی بیوی اور دو بہنیں چھوڑتا ہے،تب اُنہیں 1/3 [ ماں،11:4 ]، 1/4 [ بیوی،12:4 ] اور2/3 [ دو بہنیں،176:4 ]،ملے گا،جس کو جمع کرنے پر دستیاب جائیداد کا 15/12بنتا ہے۔اِس پر معاملات طے کرنے کے راستے ہو سکتے ہیں مگر یہ تعداد کی ایک پیچیدگی ہے۔
Leave a Reply