سورۃ المائدہ 46:5 رہنمائی اور روشنی تھی یا ہے؟
"قرآن کی سورۃ المائدۃ 46:5میں فرماتی ہے کہ انجیل شریف میں رہنمائی اور نور تھا(فعل ماضی)۔”
یہ دعویٰ عربی متن کو غلط طور پر سمجھنے کی بنیاد پر کیا گیاہے۔عربی میں یہ جملہ کچھ یوں ہے “الإِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ“; ،جس کا لغوی ترجمہ کچھ یوں ہے "…اِس میں رہنمائی اور نور ہے …"اِس میں کوئی فعل نہیں ہے،یہ محض زمانہ حال ("ہے")استعمال کرتا ہے۔عربی میں زمانہ حال کے جملوں میں فعل"ہونا"("کانا")کی ضرورت نہیں پڑتی۔اِس طرح عربی میں "آدمی بڑا ہے" کے لغوی معنی ہیں "آدمی بڑا۔"یہ زمانہ سیاق و سباق سے اخذ کیا گیا ہے۔مشہور بنگالی مصنف ڈاکٹر لطف الرحمان نے اپنی کتاب دھرما جیون میں اِس آیت پر درج ذیل الفاظ میں تبصرہ کیا ہے:
"کون اللہ تعالیٰ کے تمام صحائف پر حقیقی ایمان رکھتا ہے؟قرآن شریف کے ساتھ میَں نے کبھی کسی کو انجیل شریف (کتاب مقدس)،زبور شریف یا توریت شریف کو پڑھتے نہیں دیکھتا۔بہت سے مسلمان حضرت عیسیٰ کی توہین کرتے ہیں۔قرآن فرماتا ہے رہنمائی اور نور انجیل شریف میں ہے۔میَں نے کسی ایک شخص کو بھی انجیل شریف لینے کی کوشش کرتے نہیں دیکھا!پہلے کسی کو مسیحی ہونا چاہئے، ورنہ آپ کیسے مسلمان ہو سکتے ہیں؟"”1
- Lutfar Rahman, Dharma Jeevan. (Joy Prokashoni: Dhaka, 2005), p.22.
Leave a Reply