سورج سے پہلے دن کو خلق کیا گیا؟
پیدایش 1باب-”دن اور رات کس طرح دوسرے دن پر بن سکتے ہیں جب کہ سورج اور چاند چوتھے دن تک خلق نہیں ہوئے تھے؟“
دن یادور کی وضاحت کے بعد پیدایش پہلے باب کی پہلی آیت میں قائم شدہ تناظر یا نقطہء نظر زمین پر پانی کی سطح ہے۔
تخلیق کے مراحل کو یوں یہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ کسی بیرونی مفروضاتی مشاہدہ کار کی طرف سے نہیں بلکہ اِس تناظر سے
کیسے سمجھے جائیں گے۔جدید سائنس یہ بتاتی ہے کہ ساڑھے چار کروڑ سال پہلے زمین مختلف سیاروں کے ملبے سے اِس قدر گھِری ہوئی تھی
کہ زمین تاریک اور سُنسان تھی۔اگلے صفحے پر دی گئی شکل اِس بات کو ظاہر کرتی ہے۔
قرآن او رتوریت شریف دونوں میں تخلیق کے واقعات میں چند یکساں پیچیدہ مراحل پائے جاتے ہیں۔سورۃ حَئم اسجدہ 9:41-12میں
قرآن کا بنیادی تخلیقی واقعہ زمین کی تخلیق کے دنوں کے بعد سات آسمانوں کی تخلیق کا ذِکر کرتا ہے۔سورۃ البقرۃ آیت 29 بھی یہی ظاہر کرتی ہے:
”وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لئے پیدا کیں پھر آسمانوں کی طرف متوجہ ہوا۔“
اِس طرح ہم قرآن میں یکساں قسم کی تورایخی ترتیب کی مشکل دیکھتے ہیں۔اِس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ قرآن غلط ہے،بلکہ اِس سے صرف یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم ہمیشہ آیات کی وضاحت ویسے نہیں کرسکتے جیسے وہ پہلے ہمیں نظر آتی ہیں۔
اگر قاری کو ”نقطہء نظر“کے ساتھ مطابقت میں انصاف کرنے میں دشواری پیش آتی ہے تو ہم یہی ضرورت قرآن کے لئے بھی دیکھ سکتے ہیں۔سورۃ کہف 86:18میں ہم پڑھتے ہیں کہ ذوالقرنین ”نے سفر کا ایک سامان کیا۔ یہاں تک کہ جب سورج کے غروب ہونے کی جگہ پہنچا تو اُسے ایسا پایا کہ ایک کیچڑوالے چشمے میں ڈوب رہاہے۔“یہ بیان اسلام سے پہلے کی سورج کی کہانی سے مطابقت رکھتا دکھائی دیتا ہے کہ سورج ہموار زمین کے اُفق پر موجود مٹی کے تالاب میں غروب ہو تا ہے۔“ پھر بھی ہمیں اِس آیت کو ذوالقرنین کے تناظر میں بیان شدہ آیت کے طور پر سمجھنا چاہئے تاکہ یہ با معنی ہو۔بالکل اِسی طرح،ہم تمام صحائف کی ایک قیاسی ”کائناتی“تناظر سے وضاحت نہیں کر سکتے۔
Leave a Reply