سارہ کی بابت ابراہام کا جھوٹ،
پیدایش 20 – ”کتاب مُقدس کیسے کہہ سکتی ہے کہ ابراہام نبی نے اپنی بیوی کی بابت جھوٹ بولا اور ایک اَور آدمی کو اُسے لے جانے کی اجازت دی؟“
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ واقعہ نہ صرف بائبل مُقدس میں موجود ہے بلکہ صحیح بخاری میں بھی لکھا ہے:
ابوہریرہ نے بیان کیا کہ ابراہیم علیہ السلام نے تین مرتبہ جھوٹ بولا تھا۔ دو اُن میں سے خالص اللہ عز و جل کی رضا کے لئے تھے۔ ایک تو اُن کا فرمانا کہ ”میں بیمار ہوں“ اور دوسرا اُن کا یہ فرمانا کہ ”بلکہ یہ کام تو اُن کے بڑے (بت) نے کیا ہے۔“ اور بیان کیا کہ ایک مرتبہ ابراہیم علیہ السلام اور سارہ علیہا السلام ایک ظالم بادشاہ کی حدود سلطنت سے گزر رہے تھے۔ بادشاہ کو خبر ملی کہ یہاں ایک شخص آیا ہوا ہے اور اُس کے ساتھ دُنیا کی ایک خوبصورت ترین عورت ہے۔ بادشاہ نے ابراہیم علیہ السلام کے پاس اپنا آدمی بھیج کر اُنہیں بلوایا اور سارہ علیہا السلام کے متعلق پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ میری بہن ہے۔ پھر آپ سارہ علیہا السلام کے پاس آئے اور فرمایا کہ اے سارہ! یہاں میرے اور تمہارے سوا اَور کوئی بھی مومن نہیں ہے اور اِس بادشاہ نے مجھ سے پوچھا تو میں نے اِس سے کہہ دیا کہ تم میری بہن ہو۔ اِس لئے اب تم کوئی ایسی بات نہ کہنا جس سے میں جھوٹا بنوں۔ پھر اُس ظالم نے سارہ کو بلوایا اور جب وہ اُس کے پاس گئیں تو اُس نے اُن کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہا لیکن فوراً ہی پکڑ لیا گیا۔ پھر وہ کہنے لگا کہ میرے لئے اللہ سے دُعا کرو میں اب تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ چنانچہ اُنہوں نے اللہ سے دُعا کی اور وہ چھوڑ دیا گیا۔ (صحیح بخاری، کتاب احادیث الانبیا، حدیث نمبر 3358)
قرآن اِس بارے میں بھی واضح ہے کہ حضرت ابراہام نے گناہ کئے جن کے لئے اُنہیں خدا تعالیٰ کی معافی کی ضرورت تھی:
”اور وہ (اللہ) جس سے میں (ابراہام نبی) امید رکھتا ہوں کہ قیامت کے دن میرا قصور بخشے گا۔“ (82:26)
دیکھا جائے تو ابراہام کا بیان مکمل طور پر جھوٹ نہیں تھا، کیونکہ سارہ اُس کی سوتیلی بہن تھی۔ مزید مطالعے کے لئے دیکھئے، قرآن اور بائبل کے مطابق کون واحد بے گناہ نبی ہے؟
Related Articles
How can the Bible mention Prophet’s Sins?
Who is the only Sinless Prophet according to the Qur’an and Bible?
Leave a Reply