پیدایش کے مطابق کیا چاند کی براہ ِ راست روشنی ہے؟

پیدایش 1:14-19—”یہ آیت غلط کہتی ہے کہ چاند ایک روشنی ہے،جب کہ دراصل یہ محض سورج کی منعکس شدہ روشنی ہے”۔

یہ دلیل احمقانہ ہے،کیونکہ کوئی بھی شخص جدید لوگوں کو "چاند کی روشنی" کی اصطلاح استعمال کرنے پر تنقید کر سکتا ہے۔تمام صحائف تخلیق کو بیان کرنے کے لئے مظہر یاتی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔—قرآن بھی چاند کو "روشنی" کہتا ہے (71:15-16). ۔روشنی کے لئے عبرانی لفظ (מאור, mâ’ôr) (مااور)براہ ِ راست اور منعکس شدہ روشنی دونوں پر لاگو ہوتا ہے (امثا ل 15:30). حزقی ایل 32:7-8 اور متی 24:29 اشارہ دیتے ہیں کہ چاند کی روشنی سورج کی بنیادی روشنی پر منحصر ہوتی ہے۔

چند قیاسی تشریحات یہاں روشنی (نور) کے لئے استعمال شدہ لفظ کے بارے میں کہتی ہیں کہ اِس کا مطلب ہے "منعکس شدہ روشنی"، لیکن یہ مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کے خاص خطاب"النور"،کو بے وقعت کرتا ہے اور اُسے صرف غیر متحرک منعکس روشنی بنا دیتاہے (خدا معاف کرے!)۔

علما ئے کرام یقین رکھتے ہیں کہ توریت شریف میں سورج اور چاند کی یہ عام سی اصطلاح بت پرستی کے دور میں اُن کی اہمیت کم کرنے کے لئے لئے استعمال کی گئی جب پڑوس کی قومیں سورج،چاند اور ستاروں کی پوجا کیا کرتی تھیں۔

قرآن میں بھی چاند کی بظاہر غیر سائنسی وضاحت موجود ہے کیونکہ یہ بھی بتاتا ہے کہ سات آسمان ہیں اور سب سے نچلے پر ستارے موجود ہیں ۔1 (اگرچہ آج ہم جانتے ہیں کہ ستارے پوری کائنات میں موجود ہے) تاہم، سورۃ نوح 71:15-16 چاند کو سات آسمانوں کے بیچ میں بیان کرتی ہے،جو اِسے سب سے نچلے آسمان کے قریب ترین ستاروں سے بھی دُور ظاہر کرتی ہے۔ یہ قرآن پر الزام لگانے کے لئے نہیں کہا گیا بلکہ یہ بتانے کے لئے کہاگیا ہے کہ نقاد کو کس طرح ایک جیسے مسائل دونوں صحائف میں مل سکتے ہیں۔


سورۃ فُصِّلت 41:12

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *