آسمان کے ستون
ایوب 11:26 -”یہ آیت غلط کہتی ہے کہ آسمان کے ستون ہیں۔“
حضر ت ایوب کی کتاب حکمت کا ادب ہے اور اِس میں کافی زیادہ استعارے،تشبیہات اور شاعرانہ اشارے استعمال ہوئے ہیں۔ہم جانتے ہیں کہ حضرت ایوب حقیقی طور پر ایمان نہیں رکھتے تھے کہ آسمان کے ستون ہیں کیونکہ اُس کے فوراً بعد کی ایک آیت فرماتی ہے:
وہ شمال کو فضا میں پھیلاتا ہے اور زمین کو خلامیں لٹکاتا ہے۔(ایوب 7:26)
حضرت ایوب نہ صرف یہ جانتے تھے کہ آسمان خلا میں لٹکا ہوا ہے،بلکہ اُنہیں یہ بھی معلوم تھاکہ پوری زمین خلا میں لٹکی ہوئی ہے جو غیر معمولی حد تک قدیم تحریروں کے حوالے سے زیادہ آگے ہے۔حتیٰ کہ اگر نقاد بھی یہ ثبوت قبول نہ کرے،تو اُسے یاد دلانا چاہئے کہ حضرت ایوب کو کتاب کے آخر میں خُدا تعالیٰ اُسے یہ فرض کرنے کی وجہ سے کہ وہ تخلیق کے بارے میں سب کچھ جانتا ہے ملامت کرتا ہے (ایوب
1:38-4)۔تب حضرت ایوب توبہ کرتے ہیں اور اِس بات کے لئے خُدا تعالیٰ اُسے سراہتے ہیں۔
اتفاقاً،قرآن بھی یہ بیان کرتا ہے کہ آسمانوں کو ستونوں نے سہارا دیا ہوا ہے جو انسانی آنکھ کو نظر نہیں آتے۔(سورۃ لقمان 10:31)
ہمیں قرآن میں بھی کائناتی مشکلات ملتی ہیں،اِس دفعہ مسئلہ دُم دار سیاروں کا ہے۔سورۃ الصّٰفّٰت کہتی ہے:
”بے شک ہم ہی نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزیّن کیا اور ہر شیطان سرکش سے اِس کی حفاظت کی کہ اُوپر کی مجلس کی طرف کان نہ لگا سکیں اور ہر طرف سے اُن پر انگارے پھینکے جاتے ہیں۔(یعنی وہاں سے)نکال دینے کو اور اُن کے لئے عذاب دائمی ہے ہاں جو کوئی (فرشتوں کی کسی بات کو)چوری سے جھپٹ لینا چاہتا ہے تو جلتا ہوا انگارا اُس کے پیچھے لگتا ہے۔“(6:37-10)
ایسا لگتا ہے کہ دُم دار سیارے گرنے والے جنوں کا تعاقب کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں جب تک کہ کوئی شخص اِن آیات کا دوبارہ ترجمہ نہ
کرے یا الفاظ کی دوبارہ تعریف نہ کرے۔
Leave a Reply