چیونٹی کے راہنما؟
امثال 7:6 – ”یہ آیت کہتی ہے کہ چیونٹیوں کا کوئی سردار،ناظر یا حاکم نہیں ہوتا لیکن چیونٹیوں کی ملکہ ہوتی ہے۔“
یہ آیت ہمیں چیونٹیوں کے معاشرے کی شا ندار دنیا کو سمجھنے کا کہتی ہے لیکن اپنے اندر کوئی درست معلومات نہیں رکھتی۔نقاد کی دلیل اُن لوگوں کو قائل کرتی ہے جو دراصل ”ملکہ“ چیونٹی کے کردار سے ناواقف ہیں۔”ملکہ“ چیونٹی اپنی چیونٹیوں کی برادری میں کُلّی طور پر کوئی قیادت کی ذمہ داری نہیں رکھتی،وہ محض انڈے پیدا کرنے والی ایک فیکٹری ہے۔ایک معروف انسائیکلوپیڈیا اِس کی وضاحت درج ذیل الفاظ میں کرتا ہے:
”ملکہ“ کی اصطلاح اکثر گمراہ کرتی ہے کیونکہ مجموعی طور پر ملکہ کا کالونی پر کوئی اختیار نہیں ہوتا۔وہ ایک معروف اور فیصلے کا اختیار رکھنے والی ہستی کے طور پر جانی نہیں جاتی؛اِس کے بجائے اُس کا اپنا کام محض بچے پیدا کرنا ہے۔اِس لئے ملکہ کو کالونی کی حکمران کی بجائے پیداوار میں اضافے کرنے والی سمجھا جائے۔“ (“queen ant,” Wikipedia.org)
امثال کا یہ حوالہ صحیح طور پر اشارہ کر رہا ہے کہ کس طرح چیونٹیاں اپنے اندر پیدایش کا نظام رکھتی ہیں جس کے لئے کسی ناظر کے اختیار کی ضرورت نہیں رہتی جو اُنہیں سُست پڑنے سے باز رکھے۔
کتاب مقدس کو بے وقعت کرنے کے شوق میں ذاکر نائیک ایک بیہودہ جھوٹ بولتا ہے کہ چیونٹیوں کا ایک ’حاکم اورناظرہوتا ہے۔ناظر ”کام کرنے والے عملے کا ایک قائد“ ہوتا ہے جب کہ کچھ چیونٹیاں سپاہیوں کا کام کرتی ہیں جو دوسری چیونٹیوں کی کالونیوں سے لڑتی ہیں،اُن میں ایسا کچھ نہیں ہوتا جسے کہیں دُور سے بھی ناظر کہا جائے۔
قرآن حضرت سلیمان کے ساتھ چیونٹیوں،ایک ہدہد پرندے اور چند چیونٹیوں کے آپس میں بات چیت کے سائنسی مسئلے والے واقعہ کو بیان کرتاہے (سورۃ الانعام15:27-44)۔کچھ نے اِسے حضر ت سلیمان کی معجزانہ قوتوں سے منسلک کیا ہے جبکہ دوسرے جیسے کہ ایک مبصّر محمد اسد،اِس کہانی کی ایک افسانوی کہانی کے طور پر تشریح کرتے ہیں (اسد،صفحہ نمبر 578،f.17)۔
سورۃ 49:51 بیان کرتی ہے کہ ”ہر چیز کی ہم نے دو قسمیں بنائیں“۔پھر بھی ایسی سیکڑوں اقسام ہیں جو حال ہی میں دریافت ہوئی ہیں
جنہیں پارتھینوجنز کہا جاتا ہے جن کی ایک ہی جنس ہے۔مثلا ً لمبی دُم والی چھپکلیوں کی ایک قسم ہے جس میں کوئی نر نہیں ہوتا صرف مادہ ہوتی ہیں۔
جونک نماخُردبینی جانداروں کی پوری جماعت ایسے جانور ہیں جو لاکھوں سال سے بغیر جنسی عمل کے بڑھ رہے ہیں۔ جہاں قدرت کی بہت سی قوتیں جوڑوں کی صور ت میں آتی ہیں،کششِ ثقل کے اُلٹ کچھ نہیں ہے اِس کی صرف کشش ہے۔یہ تمام حقائق قرآن کو غلط ثابت نہیں کرتے بلکہ وہ محض یہ بتاتے ہیں کہ ہم اکثر کلام کی آیت کو محض الفاظ کی بِنا پر نہیں لے سکتے۔
Leave a Reply