کلیسیا میں اندرونی کشمکش
"ابتدائی مسیحی کلیسیا کے اندر جھگڑے پھیلے ہوئے تھے اِس لئے ہم یہ نہیں جان سکتے کہ بالآخر کس کی انجیل شامل کی گئی۔"
اسلامی تاریخ کے مقابلے میں ابتدائی کلیسیا کہیں زیادہ متحد تھی۔حضرت محمد کی وفات کے بعد مسلم گروہوں کے درمیان مسلسل جنگیں ہوتی ر ہیں۔نبی کریم کی بیوہ حضرت عائشہ نے نبی کریم کی موت کے بعد25سال سے بھی کم عرصے میں حضرت علی سے لڑنے کے لئے ایک فوج تیار کی اور اُنہیں جنگ جمل میں شکست ہوئی۔۳۲ ہجری میں ایک فارسی غلا م فیروز نے خلیفہ حضرت عمر کو قتل کر دیا۔35ہجری میں ناخوش مسلمانوں نے حضرت عثمان کو قتل کر دیا۔خودحضرت علی کو40 ہجری میں ایک دوسرے مسلمان گروہوں نے قتل کر دیا۔61ہجری میں یزید کی قیادت میں مسلم فوجوں نے حضرت محمد کے خاندان کی مزاحمت کرنے والی نمائندہ مسلم فوجوں کو کُچل دیا۔اور بھی بہت سے دوسرے گروہوں کے خلاف جنگیں جاری رہیں جیسے کہ مُسیلمہ جس نے حضرت محمد کے نبی ہونے کو قبول کیا تھا لیکن اُس نے اپنے بھی نئے مکاشفات شامل کر لئے۔کہ مُسیلمہ کے ایک لاکھ مضبوط پیروکاروں نے 633ہجری میں الیمامہ کی جنگ میں حضرت محمد کی فوجوں کو تقریبا ً شکست دے دی تھی۔
مقابلتاًیسوع کے پیروکاروں کے ابتدائی گروہ نے کم از کم ڈھائی صدیوں تک ایک بھی جنگ یا ایک بھی مسلح جھگڑانہ کیا،اور نہ ہی رسولوں کے دَور میں اُن کے درمیان کسی قسم کے گھمبیر جھگڑ ے کا ذکر ملتا ہے۔ جیسے کہ تاریخی اِندارج وسیع پیمانے پر ظاہر کرتا ہے وہ ایک ہی انجیلی پیغام پر متفق تھے۔
Leave a Reply