انبیائے کرام چور یا ڈاکو؟
یوحنا 8:10 -”حضرت عیسیٰ مسیح یہ تعلیم کیسے دے سکتے تھے کہ اُن سے پہلے تمام انبیائے کرام چور اور ڈاکو تھے؟“
یہ کلام کے خلاف حد سے زیادہ احمقانہ حملوں میں سے ایک ہے۔یہ کسی پر بھی حد سے زیادہ واضح ہے جو انجیل شریف سے واقف ہے کہ حضرت عیسیٰ مسیح سابقہ انبیائے کرام کے لئے اپنے دل میں بہت عزت رکھتے تھے (متی 17:5؛متی 3:12؛لوقا28:13؛یوحنا40,39:8)۔ متن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اِس آیت کا اشارہ انبیائے کرام کی طرف نہیں ہے بلکہ جھوٹے مسیحاؤں اور قائدین کی طرف ہے جو انبیا ئے کرام کے دنوں سے ہی سر اُٹھا چکے تھے۔حضرت عیسیٰ مسیح کے یہودی سامعین یہ جانتے ہو ں گے کہ حضرت عیسیٰ مسیح حزقی ایل کی جھوٹے اور اپنی خدمت کرنے والوں (حکمرانوں)پر تنقید کی طرف اشارہ کر رہے تھے اور اِس کے ساتھ ساتھ اُس شخص کے بارے میں حزقی ایل کی حتمی نبوت کی طرف اشارہ کررہے تھے جو حضرت داؤد کی نسل سے آنے والا تھا اور جو حقیقی چرواہا ہو گا (حزقی ایل 23:34)۔حزقی ایل کی نبوت کے بعد چھ سو سال تک،اسرائیل میں اپنے آپ کو مسیحا ظاہر کرنے والے اور گمراہ کرنے والے بہت سے افراد اُٹھ چکے تھے جنہوں نے اپنے پیروکاروں کو آزادی دلانے کا وعدہ کیا مگر اِس کے بجائے وہ اُنہیں جنگی جھگڑوں اورتباہی کی جانب لے گئے۔حضرت عیسیٰ مسیح کا چور کا لفظ استعمال کرنا شاید اُن کے بزدلانہ طریقے سے اندر داخل ہونے (دیکھئے آیت 1)اور ڈاکو اُن کے تشدد استعمال کرنے پر توجہ دلانے کے لئے ہو گا۔
Leave a Reply